غنچوں پہ اک نکھار ہے ساقی ابھی نہ جا
پھر آمد بہار ہے ساقی ابھی نہ جا
بے نام آرزوؤں کا ۔ مٹتے خیال کا
اک گھونسلا تیار ہے ساقی ابھی نہ جا
یادیں ہیں وحشتیں ہیں غم روزگار ہے
میدان کارزار ہے ساقی ابھی نہ جا
بس اک تیرے خیال سے جینے کی آس ہے
عالم فروغ دار ہے ساقی ابھی نہ جا
راہ فریب وقت ہے محشر کی ایک دوڑ
ہر گام اک پکار ہے ساقی ابھی نہ جا