Add Poetry

سانسوں کے اس ہنر کو نہ آساں خیال کر

Poet: Mohsin Naqvi By: bilal, khi
Kwa Saan Kan Is Hunar Ko Na Aasan Khayaal Kar

سانسوں کے اس ہنر کو نہ آساں خیال کر
زندہ ہوں ساعتوں کو میں صدیوں میں ڈھال کر

مالی نے آج کتنی دعائیں وصول کیں
کچھ پھول اک فقیر کی جھولی میں ڈال کر

کل یوم ہجر زرد زمانوں کا یوم ہے
شب بھر نہ جاگ مفت میں آنکھیں نہ لال کر

اے گرد باد لوٹ کے آنا ہے پھر مجھے
رکھنا مرے سفر کی اذیت سنبھال کر

محراب میں دیے کی طرح زندگی گزار
منہ زور آندھیوں میں نہ خود کو نڈھال کر

شاید کسی نے بخل زمیں پر کیا ہے طنز
گہرے سمندروں سے جزیرے نکال کر

یہ نقد جاں کہ اس کا لٹانا تو سہل ہے
گر بن پڑے تو اس سے بھی مشکل سوال کر

محسنؔ برہنہ سر چلی آئی ہے شام غم
غربت نہ دیکھ اس پہ ستاروں کی شال کر

 

Rate it:
Views: 3030
19 Mar, 2018
Related Tags on Mohsin Naqvi Poetry
Load More Tags
More Mohsin Naqvi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets