سبز گنبد سے صدا آتی ہے
مجھ کو وہ تازہ ہوا آتی ہے
چاند بھی تب ہی چمک اٹھتا ہے جب
صحنِ نبویؐ کی ضیا آتی ہے
خود ہی قابل میں تمنّا کے نہیں
خود مرے من سے ندا آتی ہے
دیکھ سکتا میں بھی جی بھر لیکن
اپنی نظروں پہ حیا آتی ہے
اشک بہنے لگے، محسوس ہُوا
طیبہ سے بادِ صبا آتی ہے
جب بھی پیغام ہے جاتا دل سے
درِ آقا سے عطا آتی ہے
شاؔد خوش ہوں جو عطا مجھ کو ہوئی
مجھ کو آقا کی دعا آتی ہے