سب سفینے ڈبو چکی ہوں میں
سارے رستے بھی کھو چکی ہوں میں
میری تقدیر جاگ جا اب تو
دیکھ لے کب سے سو چکی ہوں میں
اور کیا دوں ثبوت چاہت کا ؟
تیرا سہرا پرو چکی ہوں میں
تم نے جو تیر مجھ پہ پھینکا تھا
اس کو دل میں کھبو چکی ہوں میں
کیسے تو مجھ سے دور جائے گا
تجھ کو جاں میں سمو چکی ہوں میں
ہو گیا خشک آنکھ کا ساگر
اتنا جی بھر کے رو چکی ہوں میں
دل کو اب اور درد مت دینا
داغِ دل اپنے دھو چکی ہوں میں
وہ مرا ہو نہ ہو مگر عذراؔ
دل سے اب اس کی ہو چکی ہوں میں