ہے دعوا ہم نہ چھوڑیں گے شہِ ابرار کا دامن
مگر کیا ہے کہ چھوٹا ہے رہِ سرکار کا دامن
ہماری عظمتیں دنیا میں یوں رسوا نہیں ہوتیں
اگر ہاتھوں میں ہوتا سنّتِ سرکار کا دامن
لحد میں اُن کی ظلمت کا گذر ہو ہی نہیں سکتا
کہ جو تھامے رہیں اس معدِنِ انوار کا دامن
بروزِ حشر ہر اک سمت نفسی کی صدا ہوگی
ہمارے کام آئے گا اُسی غم خوار کا دامن
مُشاہدؔ سُرخ رُو ہوگا جو ہاتھوں میں رہے تیرے
شہنشاہِ زمن ہاں! احمدِ مختار کا دامن