سمجھو میں لوٹ آیا
Poet: ڈاکٹر زوہیب ارشد By: ڈاکٹر زوہیب ارشد, Multanاجاڑ رستوں میں پھول کھلنے لگیں تو سمجھو میں لوٹ آیا
اندھیری راہوں میں دیپ جلنے لگیں تو سمجھو میں لوٹ آیا
وہ جن ہواؤں نے راہ روکے،حسین بستی اجاڑ ڈال دی
کہ وہ ہوائیں بھی ساتھ چلنے لگیں تو سمجھو میں لوٹ آیا
کہ جب محبت کا ابر برسے کدورتوں کا عروج ٹوٹے
جو نفرتوں کے عذاب ٹلنے لگیں تو سمجھو میں لوٹ آیا
More Life Poetry






