وفاؤں میں ہم اپنی جزاء ڈھونڈتے رہے
تسخیر ہو کے تم سے نبھا ڈھونڈتے رہے
جینا تو زندگی کا ایک طرف رہ
ہم وجہ ء سانس کی بقاء ڈھونڈتے رہے
سکوت ء حیات میں تھیں وحشتیں بہت
ہم زندگی کے شور میں پناہ ڈھونڈتے رہے
عادتیں تھیں اپنی بلا کی انتہاء پسند
نفرت و محبت میں فنا ڈھونڈتے رہے
اپنی خامیوں سے صرف ء نظر رہی
لوگ ذات میں میری خطا ڈھونڈتے رہے
ناآشنا وہ بھی وفاؤں سے تھے بہت
ہر لحظہ ہم بھی ان سے عطا ڈھونڈتے رہے
یاد تو کرے گا وہ بہت عنبر
جس شخص میں ہم عکس اپنا ڈھونڈتے رہے