سکون نیند ذرا چپ کے سے آ جارے
کئ برسوں سے ترس گئ میں
کبھی منہگائی سے میری نیندے اڑہ گئ
جو رھی کسر وہ ھوئی ہنگاموں کی نظر
ترس گئ ھوں میں اپنی ھی سر زمین میں
اے سکون نیند آ ذرا ھولے ھولے سے
ابھی جو آنکھوں نے نیند کا نشا لیا
کئ سے درڑ درڑ کی آواز نے اٹھا دیا
ھائے یہ نیند جو گئ میں کپنے لگئ
یہ جو شہر ھے قائد کا ھے
پھر ھر جگہ ماروقتل کا ھے
کئی لوٹ کھسوٹ ھے
کیا یہی پاکستان بنے کی تعبیر تھی