سیاست سے حکومت سے سیادت سے قیادت سے
یہ وحشی چوستے ہیں خوں غریبوں کا شرافت سے
جنہیں اللہ سے نسبت نہ اس کے دین سے نسبت
نبی سے خواب میں باتیں وہ کرتے ہیں شرافت سے
بچے رہنا حسینوں کی اداؤں سے ذرا زاہد
یہ سارا زہد و تقوی چھین لیتی ہیں نزاکت سے
نہ کر ہمدم قناعت پستیوں پر اس جہاں میں تو
کسی کو کیا نہیں ملتا خلوص و چاہ و محنت سے
چلے گا کون تیرے ساتھ اے نادرؔ یہ تو بتلا دے
عداوت ہر کسی کو ہے صداقت سے عدالت سے