سینے میں تھے جو راز وہ پیغام کر گئی
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Kuala Lampurرسوائیاں وفا کی مرے نام کر گئی
اک لہر تھی جنوں کی جو بدنام کر گئی
سازش تھی دوستوں کی بڑا کام کر گئی
اک کامیاب شخص کو ناکام کر گئی
تجھکو خبر نہیں ہے مجھے تیری دید کی
کس درجہ بے سکون وہ اک شام کر گئی
مانا کہ کھل گئے ہیں چمن میں کئی گلاب
فصل بہار خار بھی تو عام کر گئی
دولت ملی کرم کی ، تو جگ، تیرا کیا رہا
اک چام سے بھی کم ہے ترا دام کر گئ
نااتفاقیوں سے کہیں کے رہے نہ تم
سینے میں تھے جو راز وہ پیغام کر گئی
میرے ہنر میں تیرے تقاضوں کا کیا کروں
وشمہ کی سادگی تجھے بےنا م کر گئی
More Life Poetry






