ہر سال کی طرح
یہ سال بھی بدلے گا
نتیجہ بھی وہی ہوگا
پرندے بھی وہی ہونگے
بس شکاری جال بدلے گا
حاکم بھی ویسا ہی ہوگا
بس چہرہ اپنا بدلے گا
غربت بھی ویسی ہی ہوگی
بس حرام و حلال بدلے گا
قتل و غارت بھی ہوگی
بس قاتل و مقتول بدلے گا
شاکرہ ناامید نہیں، بس تھک گئی ہے
نہ جانے کتنے سالوں میں
اس قوم کا حال بدلے گا