پھول جیسی مہکتی غزل
تیری صورت کے جیسی غزل
وقت کے ساتھ چلتے ہوئے
کتنے پہلوں بدلتی غزل
دیکھ کر یہ سیاست کا رنگ
ھو گئ پانی پانی غزل
میرو غالب نے جب سے چھوا
بن گئ شاہزادی غزل
کافیہ نوشہ دلہن ردیف
شعر قاضی براتی غزل
جنم دن پر میرے یار نے
تحفتہ اک سنائی غزل
شعر میں ذکر ھو پیار کا
خودبخود مسکراتی غزل
ذکر ھو نفرتوں کا اگر
خون کے آنسو روتی غزل
بعد مدت کے انور تیری
دوستوں نے سراھی غزل