کیوں آنکھ سے بہتے ہوئے اشکوں کی لڑی ہے
خاموش ! ہم وطن کہ قیامت کی گھڑی ہے
ہوتا ہے کُچھ گُمان سا میدانِ حشر کا
ہر ایک مسلمان کو اپنی ہی پڑی ہے
مِٹ جائے میرا دیس یہ حالات بنا کر
اطراف کی ہر قوم تماشے پہ کھڑی ہے
پھر سُرخ سُرخ ہے میرے دریاؤں کا پانی
لگتا ہے کہیں خُون کی برسات پڑی ہے
اِن ظالموں کو جڑ سے مِٹادے اے میرے رَب
سب ہاتھ اُٹھاؤ کہ دعاؤں کی گھڑی ہے