ظلم گی جو بھی انتہا ہو گی
کوئی نا مثل کر بلا ہو گی
آنے و ا لا ہے دور دجا لی
دنیا آ فت میں مبتلا ہو گی
ہنس کے کپ تک سہیں ستم تیرے
صبر کی کوئی انتہا ہو گی
آپ کر لیں تو آپ کا انداز
ہم سے ہو جائے تو خطا ہو گی
ان کی ہمدردیاں عروج پہ ہیں
بیٹی مفلس کی بے ردا ہو گی
جب وہ پوچھیں گے مدعا گیا ہے
ایک چھوٹی سی التجا ہو گی
آئے گا ایسا ایک دن بھی حسن
پوری بے بس کی جب دعا ہو گی