طوفان مقابل ہے نہ دھارا ہے مقابل
Poet: yawar azeem By: misbah mushtaq, rawalpindiطوفان مقابل ہے نہ دھارا ہے مقابل
 حیرت ہے کہ خاموش کنارہ ہے مقابل
 
 اِن جشن مناتے ہوئے لوگوں کو خبر کیا
 یہ جنگ تو کچھ سوچ کے ہارا ہے مقابل
 
 اِس شہر سے اب ترک ِ سکونت ہی بھلی ہے
 اِس شہر کا ہر شخص ہمارا ہے مقابل
 
 اب صرصر ِ حالات کا رُخ تیری طرف ہے
 یہ تیری ہزیمت کا اشارہ ہے مقابل
 
 ہرچند کہ وہ دشمن ِ ایماں ہے ہمارا
 لیکن ہمیں ہر حال میں پیارا ہے مقابل
 
 تُم جیسے خدوخال کسی اور کے کب ہیں
 وہ کون حسیں ہے جو تمہارا ہے مقابل
 
 تسخیر ِ مہ و مہر تو آسان ہے لیکن
 یاور مری قسمت کا ستارہ ہے مقابل
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







