عشق میں ہوش
Poet: محمد اسرار سازند By: Muhammad israr , Mingora Swatکلام سازند
خودی کو بھول جاؤں میں بھلا کیسے گوارا ہے
میری مستی میری ہستی نے مجھ کو پھر پکارا ہے
مجھے لبریز پیمانے نہیں لگتے بہت اچھے
اگر کچھ صبر ہے تیرا تو کچھ صبر ہمارا ہے
کبھی خود کو بچا لینا کبھی دل کو سزا دینا
دلوں میں سنگ دل دل بھی دلوں میں دل بچارا ہے
یہ دھڑکن تھام کر دیکھو دھڑکنے کی وجہ ہو تم
میرا ہر اشک ہے موتی میرا ہر سوز تمہارا ہے
رموزِ عشق میں دیکھا افروزِ دل لگی کے رنگ
سحابِ سائباں جیسے مجھے اُس کا سہارا ہے
کہ جس نےزندگی کےرنگ میں خوشیاں بکھیریں بھی
کہ جس نے ہر گھڑی دل کو منور کر کے پالا ہے
میں سازند دل لگی میں ہوش سے باہر نہیں رہتا
مجھے اللہ نے ایک خاص رحمت سے نوازا ہے
More Life Poetry






