اگر پی کر بھی
ہر قطرہ پیاس سمنر
پلکوں کا ساون
جانے کب برسے گا
فرات کا دامن
شعلے لے کر بھاگا ہے
ساحل کس سے شکتی مانگے
مٹھی بند کر لو
پلکوں کے اس کنارے پر
راتوں کے سپنے
سورج کی آنکھوں میں بھی
بھیک کے ککرے
کالی زلفوں کے مندر
مسکن ہیں کالی جب والوں کے
جانے سے پہلے
آنکھوں میں دھواں بھر لو
چاند کا چہرا
راون کی شکتی لے کر
عیسی کے خون سے
اوباماہی رب
لکھ رہا ہے