خبث باطن تیرے چہرے سے عیاں ہے بابر
شکل انسان میں شیطان نہاں ہے بابر
بزدل و لالچی، سفاک و درندہ خصلت
غور سے سن کہ یہ تیرا ہی بیاں ہے بابر
یوں تو کہنے کو تو انسانوں کے جیسا ہے مگر
بھیڑیا ہونے کا پر تجھ پہ گماں ہے بابر
تو نے وہ ظلم کئے وہ وہ ستم ڈھائے کے
روح فرعوں ہوئی خود سے پشیماں بابر
پیر فرتوت بھی تو، ظالم و مردود بھی تو
آنا! پھر کھجی کے میداں تو کہاں ہے بابر
تو نے یہ شہر اجاڑا یہ دعا ہے میری
تو بھی ہوجائے اسی طرح سے ویراں بابر