ہر گناہ کو آخری سمجھ کر
خود پہ لعنت ملامت کر کے
یہی عہد و عزم کرتا ہوں
کہ اب نہیں کبھی نہیں
نہیں نہیں پھر نہیں
لیکن
چند ساعتیں گزرنے کے بعد
لعنت و ملامت، عہد و عزم کو
پسِ پشت ڈال کر
بابِ اعمال میں
ایک اور گناہ کا اضافہ کرنا
گویا کوئی مستقل معمول ہو
پھر تھرتھراتے جسم، دھڑکتے دل
کپکپاتے ہونٹوں سے ایک بار
وہی گزشتہ الفاظ کا دہرانا
کہ اب نہیں کبھی نہیں
نہیں نہیں پھر نہیں
لیکن