مجھے تو ہر اک ذرہ ء رہگذر یاد ہے
جن پہ تھا تو میرا ہم سفر، یاد ہے
جو بھی زندگی میں آیا اس کو خفا کیا
مجھے آج بھی میرا یہ ہنر یاد ہے
پل بھر کڑی دھوپ میں سایا دیا
مجھے ہر اک وہ شجر یاد ہے
جس نے جلایا میرا آشیاں مجھے
ہر چنگاری ہر اک شرر یاد ہے
تیرا جواب لیکر جیسے اس نے دیکھا
وہ رحم بھرا انداز نامہ بر یاد ہے
چوری چوری اک دوجے کو دیکھنا
تیرے در کے سامنے میرا گھر یاد ہے