محفوظ رہیں گے سدا دشمن سے اے وشمہ
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلادکھ درد کو دنیا سے چلو مل کے مٹائیں
خوشیوں کے ہر اک سمت حسیں پھول کھلائیں
گورے کی نہ کالے کی ہو تفریق جہاں میں
انسان سے انساں کی محبت کو جگائیں
مذہب ہو ہر اک قوم کا انساں سے محبت
دنیا کو ہی جنت کا حسیں باغ بنائیں
بے گھر نہ رہے کوئ بھی کچھ ایسا کریں ہم
غربت نہ رہے بھوک غریبوں کی مٹائیں
تاریکیا مٹ جائیں گی ہر ظلم و ستم کی
ہم دیپ محبّت کے اگر مل کے جلائیں
جو دین کے دشمن ہیں وہ ہاریں گے یقینن
ہم لوگ اگر حق کی جو آواز اٹھائیں
تعلیم کریں عام اور اخلاق سنواریں
باتوں سے عمل سے نہ کسی دل کو دکھائیں
محفوظ رہیں گے سدا دشمن سے اے وشمہ
ہم راز اگر اپنے کسی کو نہ بتائیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






