Add Poetry

مری گلی کے غلیظ بچو

Poet: محسن نقوی By: Umair Khan, Islamabad
Meri Gali Ki Ghaleez Bachcho

مری گلی کے غلیظ بچو
تم اپنے میلے بدن کی ساری غلاظتوں کو ادھار سمجھو
تمہاری آنکھیں
اداسیوں سے بھری ہوئی ہیں
ازل سے جیسے ڈری ہوئی ہیں

تمہارے ہونٹوں پہ پیڑھیوں کی جمی ہوئی تہہ یہ کہہ رہی ہے
حیات کی آب جو پس پشت بہہ رہی ہے

تمہاری جیبیں منافقت سے اٹی ہوئی ہیں
سبھی قمیصیں پھٹی ہوئی ہیں
تمہاری پھیکی ہتھیلیوں کی بجھی لکیریں
بقا کی ابجد سے اجنبی ہیں
تمہاری قسمت کی آسمانی نشانیاں اب خطوط وحدانیت کا مقسوم ہو رہی ہیں
نظر سے معدوم ہو رہی ہیں

مری گلی کے غلیظ بچو
تمہارے ماں باپ نے تمدن کا قرض لے کر

تمہاری تہذیب بیچ دی ہے
تمہارا استاد اپنی ٹوٹی ہوئی چھڑی لے کے چپ کھڑا ہے
کہ اس کے سوکھے گلے میں نان جویں کا ٹکڑا اڑا ہوا ہے

مری گلی کے غلیظ بچو

تمہارے میلے بدن کی ساری غلاظتیں اب گئے زمانوں کے ارمغاں ہیں
تمہارے ورثے کی داستاں ہیں
انہیں سنبھالو
کہ آنے والا ہر ایک لمحہ تمہارے جھڑتے ہوئے پپوٹوں سے جانے والے دنوں دنوں کی اتار لے گا
مری گلی کے غلیظ بچو

ضدوں کو چھوڑو
قریب آؤ

رتوں کی نفرت کو پیار سمجھو
خزاں کو رنگ بہار سمجھو
غلاظتوں کو ادھار سمجھو

Rate it:
Views: 1822
20 Aug, 2021
Related Tags on Mohsin Naqvi Poetry
Load More Tags
More Mohsin Naqvi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets