Add Poetry

مرے ہمدم مرے دوست

Poet: فیض احمد فیض By: Rabia, Kolkata
Mere Humdum Mere Dost

گر مجھے اس کا یقیں ہو مرے ہمدم مرے دوست
گر مجھے اس کا یقیں ہو کہ ترے دل کی تھکن

تری آنکھوں کی اداسی تیرے سینے کی جلن
میری دل جوئی مرے پیار سے مٹ جائے گی

گر مرا حرف تسلی وہ دوا ہو جس سے
جی اٹھے پھر ترا اجڑا ہوا بے نور دماغ

تیری پیشانی سے ڈھل جائیں یہ تذلیل کے داغ
تیری بیمار جوانی کو شفا ہو جائے

گر مجھے اس کا یقیں ہو مرے ہمدم مرے دوست
روز و شب شام و سحر میں تجھے بہلاتا رہوں

میں تجھے گیت سناتا رہوں ہلکے شیریں
آبشاروں کے بہاروں کے چمن زاروں کے گیت

آمد صبح کے، مہتاب کے، سیاروں کے گیت
تجھ سے میں حسن و محبت کی حکایات کہوں

کیسے مغرور حسیناؤں کے برفاب سے جسم
گرم ہاتھوں کی حرارت میں پگھل جاتے ہیں

کیسے اک چہرے کے ٹھہرے ہوئے مانوس نقوش
دیکھتے دیکھتے یک لخت بدل جاتے ہیں

کس طرح عارض محبوب کا شفاف بلور
یک بیک بادۂ احمر سے دہک جاتا ہے

کیسے گلچیں کے لیے جھکتی ہے خود شاخ گلاب
کس طرح رات کا ایوان مہک جاتا ہے

یونہی گاتا رہوں گاتا رہوں تیری خاطر
گیت بنتا رہوں بیٹھا رہوں تیری خاطر

پر مرے گیت ترے دکھ کا مداوا ہی نہیں
نغمہ جراح نہیں مونس و غم خوار سہی

گیت نشتر تو نہیں مرہم آزار سہی
تیرے آزار کا چارہ نہیں نشتر کے سوا

اور یہ سفاک مسیحا مرے قبضے میں نہیں
اس جہاں کے کسی ذی روح کے قبضے میں نہیں

ہاں مگر تیرے سوا تیرے سوا تیرے سوا

Rate it:
Views: 1339
25 May, 2021
Related Tags on Faiz Ahmed Faiz Poetry
Load More Tags
More Faiz Ahmed Faiz Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets