دل بھی بجھا ہو شام کی پرچھائیاں بھی ہوں مر جائیں ایسے میں اگر تنہائیاں بھی ہوں ہر حسن سادہ لوح دل میں نہ اتر سکا کچھ تو مزاج یار میں گہرائیاں بھی ہوں