گالی کا جواب یوں گالی سے نہیں دیتے
عقلمند لوگ اپنا وقت یوں برباد نہیں کرتے
سب کو پتہ ہے شریفوں کا کردار
اِن باتوں کا سرِعام چرچا نہیں کرتے
کون جیتے گا اور کون ہارے گا یہ وقت ہی جانے
جیتنے والوں کے چہروں پر یوں ہوائیاں نہیں اُڑتے
کون چور ہے اور کون چوکیدار یہ سب کو پتہ ہے
بیتے ہوئے لمحوں کا یوں ماتم نہیں کرتے
اپنے اپنوں میں لیپ ٹاپ بانٹا سرکاری خزانے سے
اِن لوٹے ہوئے مالوں کا زکر یوں عام نہیں کرتے
جنرل کی باقیات نے ملک کو دل کھول کر لوٹا
اِن لوٹے ہوئے پیسوں کا حساب یوں نہیں مانگتے
لگائے ہوئے مالوں کو اب ووٹوں میں سمیٹنا ہے
شریف لوگ مفت میں انویسٹمینٹ یوں نہیں کرتے
کئی دہائیوں سے میرے وطن کو دوزخ بنا ڈالا
آزمائے ہوئے لوگوں کو بار بار آزمایا نہیں کرتے
پُرکی تم کب تک لکھ لکھ کر اپنا خون جلاؤگے
میرا ایمان ہے میری محنت مولا یوں ضائع نہیں کرتے
ہم مسلمان ہیں اپنی قدرت سے ہمارا دل پھیر دے
تیری اجازت کے بخیر انسانوں کا دل پھیرا نہیں کرتے
اللہ رسول اور قرآن پر ایمان کے داعی ہیں اگر ہم
تو مسلمان ایک دوسرے سے محبّت کیوں نہیں کرتے