منظورے نظر تو ہم بھی تھے
Poet: Saira Tariq By: Saira Tariq, lahoreموجوں نے بھی سلامی انکو ہی دی
ورنہ ساحل پہ کھڑے تو ہم بھی تھے
وہ عجب ادا تھی انکی آنکھ چرانے کی
ورنہ آنکھوں میں ججتے تو ہم بھی تھے
روشنی ہر سو پھیلی ہوئی انکی تھی
شمع کی طرح جلتے تو ہم بھی تھے
رنگ تو ان کے ہی تھے ہر جانب
خوشبو کی طرح مہکتے تو ہم بھی تھے
بہت ہی مشکل ہو جاتا تھا ان کو جانچنا
حساب سے مشکل تو ہم بھی تھے
ہم سے لے گا کوئی ان کا ہاتھ
ان ہاتھوں کو تھامے تو ہم بھی تھے
چمک تو ان میں ہی نظر آتی تھی سبہی کو
شیشے کی طرح شفاف تو ہم بھی تھے
محفلوں کی رونق ان کے دم سے
اور منظورے نظر تو ہم بھی تھے
More Life Poetry







