چشتیہ فیضان سے ہوکر سراپا مالامال
بن کے چمکے شمسِ حق صاحبِ فضل و کمال
شمعِ عرفان و ولایت ذاتِ والا آپ کی
انجمن در انجمن ہے روشنی ہی روشنی
قطبِ اقطاب آپ ہیں اک پیکرِ رُشد و ہدا
خوفِ حق ، عشقِ نبی کو عام دنیا میں کیا
علمِ باطن ، علمِ ظاہر سے ہوئے جو فیض یاب
آپ کے در سے ، ہوئے وہ دوجہاں میں کام یاب
دور ہوتے ہیں جہاں سے سارے آلام و غموم
آج بھی صبح و مسا در پر ہے منگتوںکا ہجوم
ٹوٹے دل کا آبگینہ لے کر حاضر آئے ہیں
ہو کرم دیوان جی دنیا کے ہم ٹھکرائے ہیں
ہو مُشاہدؔ کی مکمل شمسِ حق یہ آرزو
روح جب نکلے تو روضہ ہو نبی کا رو بہ رو
٭