نہ تم الزام دو مجھ کو نہ میں الزام دوں تم کو وفا اور بےوفائی میں جو اک باریک سا پردہ ہے اُس کو اٹھائیں کیوں؟ جہاں تک آچکے ہیں ہم اب آگے بڑھ نا جائیں کیوں؟