ہم دیکھیں گے اِک اور زمانے کے نئے خواب
جو خواب تھے قائدؒ کے اور اقبالؒ کے وہ خواب
وہ خواب ، مِرے خواب ، مِرے خواب ، مِرے خواب
یہ ظلمتِ شب تیرا مقدر تو نہیں
جو خواب ہیں تیرے وہ ہے تقدیر تمہاری
یہ خواب نہ کھونا کہ وہ منزل کے نشاں ہیں
تقدیر کو بدلو یہ ہے فرمانِ الٰہی
تاریک شبوں میں بھی اجالوں کے نئے خواب
جو خواب تھے قائدؒ کے اور اقبالؒ کے وہ خواب
وہ خواب ، مِرے خواب ، مِرے خواب ، مِرے خواب
یہ ہاری ، یہ کسان ، یہ مزدور ہمارے
پلتے ہیں کیوں اِن کی محنت پہ لٹیرے
یہ دیس ہے گر سب کا تو یہ محروم رہیں کیوں
خاموش ہوں لب ، سہمے ہوئے اور ڈریں کیوں
اب دیکھیں گے اِک اور زمانے کے نئے خواب
جو خواب تھے قائدؒ کے اور اقبالؒ کے وہ خواب
وہ خواب ، مِرے خواب ، مِرے خواب ، مِرے خواب
کیوں بچوں کے ہاتھوں میں نہیں کوئی کتابیں
روٹی کے نوالوں کے لئے روز یہ ترسیں
کیوں اِن کا وطن پر کوئی حق بھی نہیں ہے
کیوں اِن کے خیالوں میں کوئی خواب نہیں ہے
اب اِن کو اُٹھاؤ کہ یہ دیکھیں بھی کوئی خواب
جو خواب تھے قائدؒ کے اور اقبالؒ کے وہ خواب
وہ خواب ، مِرے خواب ، مِرے خواب ، مِرے خواب
تاریک ہیں راہیں مگر پُرعزم رہو تم
منزل کے نشاں سامنے اُن تک چلو تم
اِک بار اُٹھاؤ گے بغاوت کے جو پرچم
یہ عزم جہاں بار ، شجاعت کے یہ پرچم
پھر چھین سکے گا نہ کوئی بھی وہ ترے خواب
جو خواب تھے قائدؒ کے اور اقبالؒ کے وہ خواب
وہ خواب ، مِرے خواب ، مِرے خواب ، مِرے خواب
اب اُٹھ کے ملاؤ میری آواز میں آواز
زنجیروں کو توڑو کہ یہ خلق ہو آزاد
لب کھولو کہ اِس دیس میں رائج بھی عدل ہو
اِک حشر اُٹھا دو کہ زمانے کو خبر ہو
اِس دیس کا پرچم ترے ہاتھوں میں رہے گا
یہ دیس تمہارا ہے ، تمہارا ہی رہے گا
اب کوئی لٹیرا بھی نہ اب اس میں رہے گا
یہ خواب ہیں ہم سب کے ، مرے دیس کے سب خواب
جو خواب تھے قائدؒ کے اور اقبالؒ کے وہ خواب
وہ خواب ، مِرے خواب ، مِرے خواب ، مِرے خواب