میرا نہیں تو اپنا ہی کچھ خیال کرو
معصوم آنکھوں کو یوں نا نڈھال کرو
وقت نے اچانک بدل جانا ہے
دکھوں میں خود کو نا حلال کرو
وہ پتھر ہے تو پتھر رہنے دو
ُاس کے لیے اپنے دل کو نا پےمال کرو
خاموش رہنا ُاسے اچھا لگتا ہے تو ٹھیک ہے
تم بھی نا ُاس سے اب کوئی کلام کرو
بکھریں خواہشیں کیسے کہتے ہیں
تم غریب بچے سے یہ نا سوال کرو
وہ ٹوٹی جوتی مین کتنا سفر کر آٰیا
لیکن ُاس کی عزت کو نا یوں نیلام کرو
یہ دنیا صرف دغا ہی دیتی ہے لکی
تم خود کو نا کسی کا غلام کرو