کشمیر
میرا کشمیر
خوبصورت کشمیر
حسین وادیوں کا نگر
کیوں آخر کیوں
لہو لہان ہے
موت ظلم
بربریت کا
بازار کیوں گرم ہے
سنسان ویران ہر راہ اس کی
چھپائے اندر طوفان سا
کیوں ہے
سمجھتا ہے دشمن
ڈر گیا کشمیر
مگر ان نہتے جوانوں
کی آنکھوں میں اترتا خون
کیوں ہے
آج ہر بچہ ایک مجاہد بن گیا ہے
یہ بندشیں
یہ سازشیں
روک نہ پائینگیں
بڑھتے قدموں کو
جو آگے بس بڑھتے جائینگے
دشمن کو روندھتے ہوئے
ہاں میرا کشمیر
اب آزاد ہونے کو ہے
لاکھ پہرے بٹھاؤ
جبر کا بازار گرم رکھو
تم اس طوفان کے آگے
ٹہھر نہ پاؤگے
ہیلے تمہارے بودا۔۔۔
ہر سازش ہی گھٹیا
بے نقاب ہوگئے تم
جان گئی تمہیں
اب ساری دنیا ہی
کیوں کہ
جل رہا ہے کشمیر
جل رہا ہے کشمیر