زندگی روٹھتی ہے مناؤ کوئی
دور دست قضا کو ہٹاؤ کوئی
پاس آؤ مرے پاس آؤ کوئی
مر رہا ھوں بچاؤ بچاؤ کوئی
پیھر کر منہ چلے ھو،
خدارا نہیں میرے بچوں کا کوئی سہارا نہیں
ایک قطرہ رگوں میں سماتا نہیں
خون ہاتھوں سے اب روکا جاتا نہیں
پیر اٹھتے تو تم کو بلاتا نہیں
کیا ستم ہے کوئی پاس آتا نہیں
بہ وجہ تو مدد کو پکارا نہیں
میرے بچوں کا کوئی سہارا نہیں
اسطرح دیکھتے ھو گزرتے ھوئے جیسے تصویر ہوں
لوگ مرتے ھوئے سنتے ہو
میرے نالے ابھرتے ھوئے مر رہا ہے کوئی
بین کرتے ہوئے ایک حقیقت ہوں
میں استعارہ تھی میرے بچوں کا کوئی سھارا نہیں
یہ صدا سسکیوں میں بدلنے لگی
جلتے بارود میں جان جلنے لگی
موت مٹھی میں دل کو مسلنے لگی
ایک امید حسرت میں ڈھلنے لگی
بجھتی آنکھوں میں کوئی اشارہ نہیں
میرے بچوں کا کوئی سہارا نہیں
کیا گلہ جو ٹھکانے لگایا گیا
کوئی شکوہ نہیں گر مٹایا گیا
بارہا یہ ستم آزمایا گیا
جو منور ہوا وہ بجھایا گیا
قاتلو! تم پہ کیا آشکارا نہیں
میرے بچوں کا کوئی سہارا نہیں
اپنے بچوں کا واحد سہارا تھا میں
ان لبوں پر مسرت کا نعرہ تھا میں
ان کی راہوں کا قطبی ستارا تھا میں
ان کے فردا کا روشن نظارا تھا میں
اب وہ نعرہ،ستارہ،نظارہ نہیںْ
میرے بچوں کا کوئی سہارا نہیں