میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
انسانیت کا فنا ہو رہا ہے
جو محنت ہے کرتا وہ بھوکا ہے مرتا
جو لوٹے ، لمبی تان کے سو رہا ہے
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
شت جنوں سے امنگ سحر تک
چشم طلب سے نظر جبر تک
کفن ستم اور درد قبر تک
مفلس کا دامن لہو ہو رہا ہے
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
جو منصف وہی ظلم کے نا خدا ہیں
محافظ لٹیروں کے تن کی قبا ہیں
سیاسی افق پہ بھی بادل سیاہ ہیں
جگر چھلنی چھلنی ہے دل رو رہا ہے
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
نام مسلماں فقط رہ گیا ہے
کفر کی ندی میں عمل بہہ گیا ہے
دل میں دغا ہے زباں پہ ریا ہے
امیدوں کا سورج ضیا کھو رہا ہے
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
انسان ہیں پر وفا ہی نہیں ہے
محبت کی لو کا دیا ہی نہیں ہے
شرافت ہے جس میں جیا ہی نہیں ہے
باغباں جب سے خار قضا بو رہا ہے
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
یہ گلشن بنا خوں کی قربانیوں سے
شہادت کے جذبوں کی بارانیوں سے
میرے راہنماؤں کی نادانیوں سے
یہ گلشن مہک سے جدا ہو رہا ہے
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
سبھی باسیوں سے یہ دل کی صدا ہے
امیر شہر سے میری التجا ہے
خدا ہے محبت ، محبت خدا ہے
درس وہ دو ، درس وفا جو رہا ہے
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے