وہ کہتا ہے
میں ُاس کے جیسی ہوں
میں ضدی ہوں
میں چنچل ہوں
میں شوخی کا اک بنڈل ہوں
میں ہستی ہوں تو
فصائیں گونج ُاٹھتی ہیں
میں روتی ہوں
تو گہرا سمندر ہوں
میں سچی ہوں
میں سادہ ہوں
میں خود سے آمادہ ہوں
میں سب میں مکمل لیکن
اک شخص کہ بناء ادھوری ہوں
آج ُاسے زمانے سے ڈرتا دیکھ کر
میں نے بھی کہہ دیا لکی
میں چھوڑ کر تم کو جا رہی ہوں
سن لو ! اگر تم نا آئے تو
میں نیاء گھر بساؤں گئی
میں زندگی سے نبھاؤں گئی
میں پھر کبھی نا لوٹ کر آؤ گئی
میں تمہیں بھول جاؤں گئی
اور دیکھوں تم نے بھی مجھے روکا نہیں
لیکن تم بھول گئے کیا
کہ میں بھی تم جیسی ہوں
میں تمہیں جیتنا چاہیتی ہوں
میں اس زمانے میں
تمہارا سر ُاٹھانا چاہیتی ہوں
میں اک مذہبی لّڑکی ہوں
اور اپنے خاوند کے لیے ّانا رکھتی ہوں
میں تمہیں عزت سے اپنانا چاہیتی ہوں
میں تمہاری سچی محبت کو
زمانے کو دیکھنا چاہیتی ہوں
تو تم بھول گئے کیا
کہ میں بھی تم جیسی ہوں