نوحہ
Poet: maqsood hasni By: maqsood hasni, kasurوہ قیدی نہ تھا
 خیر وشر سے بے خبر
 معصوم
 فرشتوں کی طرح
 جھوٹے برتنوں کے گرد
 انگلیاں محو رقص تھیں اس کی
 ہر برتن کی زبان پہ
 اس کی مرحوم ماں کا نوحہ
 باپ کی بےحسی اور
 جنسی تسکین کا بین تھا
 آنکھوں کی زبان پہ
 اک سوال تھا
 اس کو زندگی کہتے ہیں‘
 یہی زندگی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 