وقت کی تمازتوں میں
سب بِچھڑ کے مِل گئے
میرے بھی داغ ۡدھل گئے
تیرے بھی زخم سِل گئے
ایسے بھی ہم نے باغ میں
دیکھے ہیں بےثمر درخت
جوگھونسلے اۡجڑ گئے
تو شجر سارے جل گئے
وہ میری زندگی کے باب
جن میں تیرا ذکر تھا
جو آنسوؤں نے لکھ دیا تھا
آنسوؤں سے مٹ گئے
تو بھی تو اب ویسا نہیں
میں بھی وہ ہی نہیں رہا
تیرا بھی دِل بدَل گیا
میرے بھی دِن بدَل گئے