Add Poetry

وہیں ہیں دل کے قرائن تمام کہتے ہیں

Poet: فیض احمد فیض By: Aqib, Abbottabad

وہیں ہیں دل کے قرائن تمام کہتے ہیں
وہ اک خلش کہ جسے تیرا نام کہتے ہیں

تم آ رہے ہو کہ بجتی ہیں میری زنجیریں
نہ جانے کیا مرے دیوار و بام کہتے ہیں

یہی کنار فلک کا سیہ تریں گوشہ
یہی ہے مطلع ماہ تمام کہتے ہیں

پیو کہ مفت لگا دی ہے خون دل کی کشید
گراں ہے اب کے مئے لالہ فام کہتے ہیں

فقیہ شہر سے مے کا جواز کیا پوچھیں
کہ چاندنی کو بھی حضرت حرام کہتے ہیں

نوائے مرغ کو کہتے ہیں اب زیان چمن
کھلے نہ پھول اسے انتظام کہتے ہیں

کہو تو ہم بھی چلیں فیضؔ اب نہیں سر دار
وہ فرق مرتبۂ خاص و عام کہتے ہیں

Rate it:
Views: 2254
01 Oct, 2021
Related Tags on Faiz Ahmed Faiz Poetry
Load More Tags
More Faiz Ahmed Faiz Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets