پہلے سے اطوار اس زمانے کے نہیں ہیں
لوگ وہی ہیں پر کردار فسانے کے نہیں ہیں
چاہتا ہے دشمن مٹ جائیں ہستی سے ہم
ہم لوگ خود بھی گھر بچانے کے نہیں ہیں
جو چاہتا ہے کھیلتا ہے ہمارے مقدر سے
ہیں تماشائ آگ بجھانے کے نہیں ہیں
کھڑے ہیں ایک دوسرے کے مد مقابل
گریباں ہاتھ میں ہے بات مٹانے کے نہیں ہیں