آن ہے شان ہے یہ پیاری بیٹی
کتنی مہربان ہے یہ پیاری بیٹی
دے کر بیٹی ھمیں بخشی ہے زندگی
اللہ کا احسان ہے یہ پیاری بیٹی
یہ دل کی ڈھرکن ہے ماں کے سینے میں
بابا کی تو جان ہے یہ پیاری بیٹی
دو صرف پیار انہیں نا دو دکھ کبھی گھر میں
چند دن کی مہمان ہے یہ پیاری بیٹی
چھوڑ جانا ہے بابل کا گھر اک دن اس نے تنویر
ابھی اس بات سے انجان ہے یہ پیاری بیٹی