کاش میں بھی پینڈو ہوتا
نہ میں پڑھتا
نہ اپنی سوچ کی باتٰیں کرتا
نہ لمحے بے تاب ہوتے
نہ میرے کوئی خواب ہوتے
آنکھوں کے جو سامنے رہتا
ماں باپ مجھ سے بھی خوش ہوتے
پِنڈ میں رہتا پینڈو بن کر
لسیاں اور میں دودھ پیتا
تھوڑا بہت کام کرتا
رات کا سونا ایک طرف
دوپہر کو بھی آرام کرتا
چوبیس گھنٹے خوش خوش رہتا
پی ٹی وی کے ڈرامے دیکھتا
اور ریڈیو پہ گانے سنتا
نہ کوئی میں فیشن کرتا
نہ میرا کوئی خرچہ بڑھتا
نہ اخباری کالم پڑھتا
نہ کوئی سیاسی ٹینشن لیتا
کسی مٹیار سے شادی کر کے
آٹھ دس بچے پیدا کرتا
محدود پیمانے کی سوچوں میں
اپنے آپ کو خوش خوش رکھتا
لیکن اب یہ ممکن نہیں ہے
میری سوچ اور میرے خواب
جینے کے ادب و آداب
بے مقصد کوئی زندگی جی کر
موت کا جام نہ پینے دیں گے
چین سے اب نہیں جینے دیں گے