اس بار اٹھی ساون کی گھٹا
تو اپنے کراچی میں یارو!
بارش کی جگہ گولی برسی
اور خون کی یوں ہولی برسی
کہ جل تھل سڑکیں اور گلیاں
ہیں چھائے ہوئے کالے بادل
وہ خوف ہے کہ بستی جنگل
گرتی بجلی کے منظر ہیں
اور گلی گلی جلتے گھر ہیں
پنچھی سارے پردیس اڑے
ہر گیدڑ بیٹھا تکتا ہے
ہے آم میں رنگت شعلوں کی
اور بور میں خون مہکتا ہے
وہ منائیں ساون، ان کو کیا
حاکم، قائد جھولیں جھولا