Add Poetry

کراچی کا نوحہ

Poet: By: M.N.Khalid, Islamabad

کراچی کیسی بستی تھی
قدم قدم پہ رونق برستی تھی

میرے بچپن کی وہ کھوئی کہانی ھے
جہاں اب چار سو ویرانی ھے

کوئی پنجاب سے آیا کوئی کشمیر سے آیا
کوئی سرحد ، بلوچستان کوئی ایران سے آیا

کوئی بنگال کوئی بغداد کوئی فاران سے آیا
سبھی آئے اندرون سندھ سے، کوئی ھندوستان سے آیا

عجب لوگ تھے جن کو راس آئی جو ھجرت
کلاچی مائی کی بستی میں لا بسائی اک جنت

تھی زبانوں اور نسلوں کی امیں یہ چھوٹی سی بستی
بستے بستے بن گئی عروس البلاد یہ بستی

پانی میں فقط لیموں ملا کر جو رزق کماتے تھے
صبح سے بیٹھ کر وہ شام کو خوشحال جاتے تھے

اب ان کے ھونٹ سوکھے ھیں
اب ان کے پیٹ خالی ھیں

پھٹے کپڑوں کی اوٹ میں اب وہ
ھر در پر سوالی ھیں

ھر موڑ پر اک جلتی نشانی ھے
دھشت گروں کی اب حکمرانی ھے

کوئی پوچھے کہاں سے آئے ھیں قاتل
کوئی بتائے کس نے بلائے ھیں قاتل

فقط قاتل ھیں یہ ان کی قومیت نہ پوچھ
یہ نہ پوچھ ، وہ نہ پوچھ ، اس سے نہ پوچھ

پوچھ اس سے یہ صرف تجھ کو لایا ھے، کون
خون انساں سے تو اب اس کی رنگت نہ پوچھ

جو پناہ دیتا ھے اس کو ، وھ بھی مجرم ، تو بھی مجرم
تو چراتا ھے نظر ، کرتا ھے اس سے صرف نظر

چند ھیں جو ، ساتھ ھیں ان قاتلوں کے ھم رکاب
اور کروڑوں منتظر ھیں کب آئے ان پر شتاب

Rate it:
Views: 471
29 Aug, 2011
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets