اپنے دل کا حال لکھوں گا کر لے جو بھی کرنا ہے
سارا ہی احوال لکھوں گا کر لے جو بھی کرنا ہے
جتنے لوگ سیاست میں ہیں سب ہی چالیں چلتے ہیں
میں بھی ٹیڑھی چال چلوں گا کر لے جو بھی کرنا ہے
جانے کب تک ظالم حاکم راج کریں گے پر
کرتا یہ سوال رہوں گا کر لے جو بھی کرنا ہے
کتنے ظالم مظلوموں کو موت کی نیند سلاتے ہیں
مظلوموں کی ڈھال بنوں گا کر لے جو بھی کرنا ہے
مخلص اندر مجرم باہر رکھوالے ہی ڈاکو ہیں
انکا برا حال کروں گا کر لے جو بھی کرنا ہے
مہنگی کر کے ساری چیزیں اپنی جیبیں بھرتے ہو
تم سب کو کنگال کروں گا کر لے جو بھی کرنا ہے
پانی بجلی گیس سب ہی دولت مندو کی قید میں ہے
ان سب کو کنگال کروں گا کر لے جو بھی کرنا ہے
ان سب باتوں کا مطلب احسن ہے فقط یہی کہ میں
الیکشن اس سال لڑوں گا کر لے جو بھی کرنا ہے