جو آتا ہے اپنا ہی سکہ جماتا ہے
دولت پاکستان کو دو ہاتھوں لٹاتا ہے
معیشت کو سہارا دینے کیلئے
کبھی بیڑا اپنے سر اٹھاتا ہے
آئی ایم ایف کا کشکول توڑ کر
پورا مٹکا ہاتھوں میں اٹھاتا ہے
ملک کو گروی رکھ دیا آقاؤں نے
انکی ڈور کوئی غائب سے ہلاتا ہے
جس کی ہیں یہ سب کٹھ پتلیاں
اپنے اشاروں پہ وہی ان کو نچاتا ہے