تم برسوں مجھ کو سوچو گے
ہر ظلمت کی تاریکی میں
میں تیری سوچ کا محور ہوں
میں ایک سحر کا قصہ ہوں
میں بھٹو ہوں میں زندہ ہوں
میں زندانوں کو توڑ گیا
اور دھبے خون کے چھوٹ گیا
جو میرے خون سے اٹھا ہے
میں اس طوفان کا حصہ ہوں
میں بھٹو ہوں میں زندہ ہوں
ہر ظالم کے درباروں میں
پر قاتل کی یلغاروں میں
جاؤ دیکھو دار کے پھندوں پر
میں نور حق کا نعرہ ہوں
میں بھٹو ہوں میں زندہ ہوں
تم سر مانگو میں سر دوں گا
کئی بھٹو اب بھی باقی ہیں
یہ سنت میرے گھر کی ہے
میں حق کی خاطر کٹتا ہوں
میں بھٹو ہوں میں زندہ ہوں
تم قبریں گنتے جاؤ گے
اور آخر میں پچھتاؤ گے
یہ دیواریں بھی بولیں گی
میں مظلوموں کا نوحہ ہوں
میں بھٹو ہوں میں زندہ ہوں