بہروں میں کیا بانسری ، کیا باجاہے
اندھوں کو آئینہ دینا ، بیجا ہے
کیسے دکھلائیں یہ ، نابینوں کو ہم
گرگٹوں نے , رنگ بدلا دوجا ہے
میں کہوں حاجی ، تُو کہہ ملا مجھے
ایسے اک دوجے کی , ہوتی پوجاہے
کہتے تھے اندھوں میں کانا راجا پر
اب تو اندھوں میں ، اندھا ہی راجا ہے
لٹ گیا جب پورا گھر, تو کھوجی نے
چورکی داڑھی میں ، تنکا کھوجا ہے
آس، مت ان بادلوں سے رکھنا تم
کیا ، کبھی برسا ہے وہ ، جو گرجا ہے
گنجے کو ناخن نہیں دے رب مگر
آج ہر ناخنوں والا گنجا ہے
کہنا زاہد کو بہت ہی تھا مگر
سب کہاوت ، کی زبانی بھیجا ہے