کہاں کی رہاست کہاں کی سیاست
حکمراں ہمارے غلاظت,ہلاکت
عوامی خون چوستے ہوئے یہ پسو
ڈاکؤں لوٹیروں کی پکی رفاقت
وہی کھوٹے سکے وہی زر کے پتلے
جمہوریت و آمریت میں ان کی شراکت
ابا کے ابا اور پھر اس کے ابا
کیا سیاست ہے فقط انہی کی وراثت
نہ اس بار ٹھگو کے جھانسے میں آئیے
نہ ان کو لائیے ایواں کسی صورت
حکمرانی وہی جس میں خوش ہو رعایا
آمریت,جمہوریت ہو یا بادشاہت
چوراہوں پہ ان کو لٹکا کے رہیں گے
بہت ہو چکی ہم پہ کاشی قیامت