محبت کے نگر میں دلربا آیا
وہ ہاتھوں میں لئے شمعِ وفا آیا
زمانے نے کہا یہ جرم ہے تیرا
میرے ہونٹوں جب حرفِ وفا آیا
کوئی گل فام پہلو میں رہا جب تک
میری آنکھوں میں اک منظر جدا آیا
خیالِ یار کو اشعار میں ڈھالا
غزل میں اک عجب کیف و نشہ آیا
کہا دیوانگی سے شمع اُس نے یہ
مجھے جل جل کر مرنے میں مزا آیا