Add Poetry

کہیں سے لوٹ کے ہم لڑکھڑائے ہیں کیا کیا

Poet: Kaifi Azmi By: iftikhar, khi
Kahin Se Lout Ke Hum Larkharaye Hain Kya Kya

کہیں سے لوٹ کے ہم لڑکھڑائے ہیں کیا کیا
ستارے زیر قدم رات آئے ہیں کیا کیا

نشیب ہستی سے افسوس ہم ابھر نہ سکے
فراز دار سے پیغام آئے ہیں کیا کیا

جب اس نے ہار کے خنجر زمیں پہ پھینک دیا
تمام زخم جگر مسکرائے ہیں کیا کیا

چھٹا جہاں سے اس آواز کا گھنا بادل
وہیں سے دھوپ نے تلوے جلائے ہیں کیا کیا

اٹھا کے سر مجھے اتنا تو دیکھ لینے دے
کہ قتل گاہ میں دیوانے آئے ہیں کیا کیا

کہیں اندھیرے سے مانوس ہو نہ جائے ادب
چراغ تیز ہوا نے بجھائے ہیں کیا کیا
 

Rate it:
Views: 1553
07 Jul, 2017
Related Tags on Kaifi Azmi Poetry
Load More Tags
More Kaifi Azmi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets