نا مجھ سے کوئی تفصیل مانگ
نا مجھ سے کوئی دلائل مانگ
میں نے ُاس سے عشق کیا ہیں
اپنے خدا کے گمان پے
ُاس سونہے ، رحمیی ، کریمی کی شان پے
میرا دنیا سے کوئی واستہ نہیں
خاموشی کے سوا
اب کوئی دوسرا راستہ نہیں
میرا ہمنوا مجھے چھوڑ گیا
بھیچ راہ میں میرا دل توڑ گیا
آندھی کے سبھی
روخوں کو میری طرف موڑ گیا
میری ضبت و نفس کا تو خیال کرتے
تیرے نام نے مجھے جھنجوڑ دیا
دنیا کے تیز ، تلخ تیروں نے
میری عزت کا آئنیہ توڑ دیا
میری نمازوں ۔ میرے سجدوں کو
اپنے ترازوں میں تول دیا
جس کا جیتنا ظرف تھا
ُاس نے ُاتنا مجھے کوس دیا
دل ہار تھک کے رو دیا
اک آس ُامید کا دیا
جلتے جلتے کیا بول گیا
کیوں روتی ہیں لکی
اک نظر تو دیکھ
کیا تیرے خدا نے بھی تجھے چھوڑ دیا ؟